محترم شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی السلام علیکم! میری دلی دعا ہے کہ آپ کا سایہ تاحیات ہمارے سروںپر رہے۔ آمین ثم آمین! میں میڈیکل سے تعلق رکھتا ہوں اور ڈاکٹر ہوں‘ فیملی فزیشن اور چائلڈ اسپیشلسٹ ہوں‘ ایک پرائیویٹ این جی او میں کام کرتا ہوں۔ ایک دن میرے پاس کٹاس سے ایک بندہ آیا اس سے میں نے کچھ باتیں کیں وہ عامل تھا اس نے مجھے آپ کا شمارہ عبقری پڑھنے کو کہا۔ غالباً اپریل 2013ء کو میں نے پہلی مرتبہ عبقری رسالہ خریدا اور پڑھا پھر کیا پڑھتا ہی چلا گیا۔ جب تک عبقری پڑھتا رہوں اس کا اثر رہے جیسے ہی وہ چھوڑوں زندگی پھر گناہوں کی طرف‘ اس طرح دو سال گزر گئے لیکن پھر 2015ء کے رمضان میں مَیں نے پکا ارادہ کیا کہ میں تسبیح خانہ میں آخری عشرہ گزاروں گا‘ اب میں آپ کو تسبیح خانہ میں گزارے ہوئے دنوں کا احوال بتاتا ہوں۔ رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی میں نے ارادہ کرلیا تھا کہ اس دفعہ لازمی آخری دس دن تسبیح خانہ میں گزاروں گا غالباً بارہواں روزہ تھا‘ میں نے عبقری میں دیے ہوئے نمبر پر کال کی قسمت اچھی تھی پہلی دفعہ ہی کال مل گئی۔ میں نے ان سے اپنا مقصد بیان کیا کہ میں تسبیح خانہ میں رمضان گزارنا چاہتا ہوں‘ انہوں نے میرا نام اور علاقہ پوچھا اور ہدایت دی کہ چپل اور موسم کے مطابق بستر لے کر آنا ہے میں بہت خوش تھا کہ جیسے قارون کا خزانہ مل گیا ہو۔ اب میں نے اپنے ایڈمنسٹریٹر سے بات کی اس طرح میں نے آخری دس دن تسبیح خانہ جانا ہےانہوں نے کہاکہ ٹھیک ہے۔ لیکن ساتھ کہنے لگے کہ باس کو انفارم کردیں لیکن سوچ رہا تھا کہ ابھی نہیں بعد میں کردوں گا پھر جب جس دن جانا تھا اس دن ان کو فون کیا اور سوچا اگر انہوں نے اجازت نہ بھی دی تو پھر بھی چلا جائوں گا‘ آپ کو بتاتا چلا جائوں کہ میں اپنے ہسپتال کا انچارج بھی ہوں اس لئے ہسپتال میں میری موجودگی ضروری تھی بہرحال جب ان کو بتایا کہ سر میں آخری دس روزے تسبیح خانہ لاہورجاکر گزارنا چاہتا ہوںتو جواب ملا بہت اچھی بات ہے آپ ضرور جائو ‘مطلب یہیں سے میری راہیں سیدھی ہونے لگیں۔ بہت خوش ہوا اور حیران تھا کہ سر کیسے مان گئے ہیں کیونکہ ان کا ماننا بہت مشکل تھا بہرحال وہ راضی ہوگئے۔ میں اللہ تعالیٰ کا نام لے کر لاہور کی طرف چل پڑا اور خیریت سے منزل مقصود پر پہنچا۔ جب میں تسبیح خانہ میں پہنچا تو سورۃ الکافرون کا وظیفہ پڑھا جارہا تھا میں بھی اس میں شامل ہوگیا۔ اب میرا یہ دل تھا کہ آپ سے ملوں اور آپ کو دیکھوں اس ہستی کو دیکھوں جو دل کھول کر حکیمی نسخے اور وظائف بتارہی ہے ۔ تسبیح خانہ کا پہلا کرشمہ: گھر میں افطاری کے وقت میرے لئے الگ سے ڈیڑھ ڈیڑھ لیٹر والی دو بوتلیں پانی والی بنتی تھیں کہ کیونکہ مجھے پیاس بہت لگتی تھی اور پھر بعد میں پتا نہیں سونے تک کتنا ہی پانی پی جاتا تھا۔ پھر بھی پیاس ختم نہیں ہوتی تھی اور تسبیح خانہ کا پہلا کرشمہ یہ تھا کہ جب افطاری کے وقت سب کو کہا گیا کہ افطاری کے وقت سب چھت پر چلے جائیں تو باقیوں کے ساتھ ساتھ میں بھی اوپر چلا گیا دسترخواں بچھے ہوئے تھے تو میں بھی ایک دسترخوان پر بیٹھ گیا لیکن وہ دستر خوان دیوار کے ساتھ تھا ابھی افطاری کا وقت تھا تو پیچھے دیوار پر ایک بلی آئی اور اس نے میرے کپڑوں میں پیشاب کردیا میرے اوپر کپڑوں کی تار بھی تھی اس پر کپڑے لٹکے ہوئے تھے جب بلی نے پیشاب کیا میرے کپڑوں پر تو میں نے یہ سمجھا کہ کپڑے گیلے ہیں اوپر تار والے تو ان سے پانی کے قطرے گرے ہیں لیکن میرے سامنے بیٹھے ہوئے بھائی نے بتایا کہ بلی نے پیشاب کیا ہے۔ میں دوڑتا ہوا نیچے آیا کپڑے بدلے پھر اوپر چلا گیا تو دیکھتا ہوں کہ پانی والا ایک جگ ہے اور پینے والے چار مطلب یہ کہ چار آدمیوں کیلئے پینے والے پانی کا ایک جگ تو میں نے سوچا میرا کیا بنے گا‘ مجھے تو بہت پیاس لگتی ہے میں کیا کروں گا۔ لیکن حضرت صاحب! آپ میری بات پر یقین کریں صرف پہلے دن میں نے افطاری کے وقت تین گلاس شربت کے پئے اس کے بعد باقی تمام دن ایک یادو گلاس پانی پیتا تھا پیاس ہی نہیں لگتی تھی جہاں میں افطاری سے لے کر سونے تک چھ سات ڈیڑھ لیٹر والی پانی کی بوتلیں پی جاتا تھا وہاں پر صرف سات سے آٹھ گلاس پانی کی پیاس لگتی تھی اور افطاری کے وقت ایک یا ڈیڑھ گلاس شربت کا پینا ہوتا تھا۔ میں حیران تھا کہ میری پیاس کہاں گئی اور شربت بہت ہی مزے کا ہوتا تھا۔کرشمہ نمبر2: میرا 2009ء میںایکسیڈنٹ ہوا تھا اور دائیں پائوں میں دو سکریو ڈالے گئے تھے‘ ایک نکال دیا گیا تھا اور ایک اندر ہی تھا اور اس کا درد ہوتا تھا خاص کر جب چپل پہن کر چلتا تھا یا پھر سیڑھیاں اترتا یا چڑھنا ہوتا تو اس وقت پائوں میں درد ہوتا تھا اور مجھے اس درد کی وجہ سے روزانہ دو سے تین ٹیکے لگوانے پڑتے تھے اور وہ بھی جن کا بہت نقصان تھا انجکشن کا نام کنز (kinz) تھا جو میڈیکل سے تعلق رکھتے ہیں ان کو پتا ہے کہ اس انجکشن کا کتنا نقصان ہے لیکن مجھے لگوانے پڑتے تھے۔ لیکن تسبیح خانہ میں پہلے ایک سے دو دن مجھے درد ہوا اس کے بعد مجھے درد نہیں ہوا ‘ میں حیران تھا کہ چپل پہن کر تو میں بالکل نہیں چل سکتا تھا درد ہوتا تھا اور سوجن بھی ہولیکن مجھے تسبیح خانہ میں ایک دن بھی درد نہیں ہوا اور نہ ہی سوجن حالانکہ پورے دن میں کم از کم سو دفعہ مطلب تقریباً سو سیڑھیاں اترنا اور چڑھنا پڑتی تھیں لیکن درد نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ میں نے سیڑھیاں دوڑ کر چڑھیں اور پائوں پر زور ڈال کر بھی دیکھا لیکن میرادرد ختم ہوگیا تھا۔ میری خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی۔کرشمہ نمبر3: گھر میں مَیں بہت سوتا تھا بہت زیادہ سونے کی باوجود جب بھی اٹھتا فریش نہیں ہوتا تھا ‘ایک سستی اور کاہلی چھائی رہتی تھی لیکن تسبیح خانہ میں میری نیند صرف دو سے تین گھنٹے ہوتی تھی یا کبھی چار گھنٹے لیکن اس کے باوجود جب بھی سوکر اٹھتا فریش ہوتا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے اس کرم پر بہت خوش تھا۔ کرشمہ نمبر4: اکثر دعائیں مانگی جاتی تھیں محفلوں میں اور دعا مانگنے والا کہتا تھا کہ روئیں یا رونے والا منہ بنالیں لیکن مجھ سے ایسا نہیں ہوتا تھا لیکن حضرت صاحب اللہ سبحانہ تعالیٰ آپ کا سایہ ہمارے سروں پر ہمیشہ قائم رکھے‘ تسبیح خانہ میں تین سے چار مرتبہ ایسا موقع آیا کہ جب دعا مانگی جارہی ہوتی تھی بے اختیار رونا آیا اور اتنے ندامت کے آنسو گرے کہ میں خود حیران تھا کہ یہ سب کچھ کیسے ہوگیا؟ شاید اس لئے میری آنکھوں میں آنسو جاری ہوگئے تھے کہ میرے گناہ آپ کے وسیلے سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے معاف کردیے ہوں یہ تسبیح خانہ کا ہی خاصہ تھا کہ میری پتھر جیسی آنکھوں میں آنسو جاری کردیے۔ حضرت صاحب! یہ چار کرشمے ایسے تھے جو اس بندہ ناچیز کے ساتھ ہوئے تھے۔ حضرت صاحب! آپ کو دیکھنے کا بہت دل کررہا تھا پھر پہلے دن عشاء کی نماز کے بعد جب آپ درس کیلئے منبر پر بیٹھے اور درس شروع کیا تو دل کررہا تھا کہ آپ بولتے چلے جائیں‘ آپ کا درس ختم ہوا بعد میں مَیں نے ایک صاحب سے آپ کا پوچھا کہ یہ کون ہیں مطلب (آپ)؟ تو اس نے کہا یہی تو ہیں حضرت شیخ الوظائف صاحب لیکن دل نہیں مان رہا تھا کیونکہ میں نے سوچا تھا کہ آپ بہت بڑی عمر کے ہوں گے اور سفید ڈاڑھی ہوگی اورآپ کے آگے پیچھے مریدوں کی قطار ہوگی‘ دل خوش ہوگیاجب واپسی ہوئی تومیرے بگڑے کام اور ایسے سنورے کہ میں حیران رہ گیا۔گھر میں سکون آگیا‘ ہر چیز میں برکت واضح نظر آرہی تھی۔الحمدللہ! میرا پکا ارادہ ہے کہ اس مرتبہ کا رمضان تسبیح خانہ میں گزاروں گا۔ آپ کا بے حد مشکور ہوں گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں